بارش کا ہر قطرہ دوسرے سے مل جاتا ہے اور ایک ساتھ چھتوں سے گلیوں میں اور پھر طوفانی پانی کے نالوں میں بہہ جاتا ہے۔ اور اس کے کناروں سے بہہ کر پانی بہت سے ندی نالوں سے بہتا ہے اور مرکزی ندی یا ندیوں میں شامل ہو جاتا ہے۔
اور دریاؤں کا سارا پانی سمندر سے ملاپ کے لیے بہتا ہے اور جب وہ اس میں گر جائے تو اس سے ایک ہو جاؤ۔ یہ اپنی انفرادیت کھو دیتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ انسان کی جو بھی خصلتیں ہوں، اسی کے مطابق اس کی تعریف کی جاتی ہے اور پہچانا جاتا ہے
جس طرح ہاتھ میں پکڑا ہوا ہیرا بہت چھوٹا لگتا ہے لیکن جب اس کی قیمت لگا کر بیچا جائے تو خزانے بھر جاتا ہے۔ جس طرح کسی شخص پر لے جانے والے چیک/ڈرافٹ کا کوئی وزن نہیں ہوتا لیکن جب دوسرے سرے پر کیش کیا جاتا ہے تو بہت زیادہ رقم حاصل ہوتی ہے۔
جس طرح برگد کا بیج بہت چھوٹا ہوتا ہے لیکن جب بویا جاتا ہے تو بڑا درخت بن کر چاروں طرف پھیل جاتا ہے۔ اسی طرح گرو کے فرمانبردار سکھوں کے دلوں میں سچے گرو کی تعلیمات کے قیام کی اہمیت ہے۔ اس کا حساب صرف divi تک پہنچنے پر ہوتا ہے۔