جس طرح عورت دردِ زہ کے وقت اپنے شوہر کو اپنا دشمن سمجھتی ہے، لیکن بچے کی پیدائش کے بعد وہ اپنے شوہر کو خوش کرنے اور بہلانے کے لیے اپنے آپ کو دوبارہ سنوارنے اور سنوارنے میں لگ جاتی ہے۔
جس طرح کسی بادشاہ کے خیر خواہ کو کسی غلطی پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اور اس کی رہائی پر وہی درباری بادشاہ کا سچا خیر خواہ بن کر تفویض کردہ فریضہ انجام دیتا ہے۔
جس طرح چور پکڑے جانے اور قید میں ڈالنے پر ہمیشہ ماتم کرتا ہے لیکن جیسے ہی اس کی سزا ختم ہوتی ہے، دوبارہ چوری میں ملوث ہو کر اپنی سزا سے سبق نہیں سیکھتا،
اسی طرح ایک گنہگار انسان اپنے برے اعمال کو ان تکلیفوں اور تکلیفوں کی وجہ سے چھوڑنا چاہتا ہے جو اس نے اسے دی ہیں لیکن جیسے ہی سزا کی مدت ختم ہوتی ہے، دوبارہ ان برائیوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ (577)