جس طرح بہادروں کا پوجا کرنے والا (سکند پران 52 بیر کی نندی، بھیرنگی، ہنومان، بھیرو وغیرہ کا ذکر ہے) میٹھا مانگتا ہے، سب کو تقسیم کرتا ہے لیکن خود کوئی نہیں کھاتا۔
جس طرح درخت میٹھے پھل لاتا ہے لیکن خود نہیں کھاتا۔ اس کے بجائے پرندے، مسافر انہیں نوچ کر کھاتے ہیں۔
جس طرح سمندر ہر قسم کے قیمتی موتیوں اور پتھروں سے بھرا ہوا ہے لیکن جن کا مزاج ہنس جیسا ہے وہ اس میں غوطہ لگاتے ہیں اور ان کا مزہ لیتے ہیں۔
اسی طرح بہت سے اولیاء اور متولی بھی ہیں (جن کا کوئی مفاد نہیں ہوتا اور وہ ہمیشہ دوسروں کی بھلائی کے لیے تیار رہتے ہیں اور بغیر کسی فائدے کے) ان کی زندگیاں دوسروں کی مدد کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔