میرے پیارے آقا میری پیشانی دیکھ کر خوش ہوتے تھے۔ اس کی تعظیم کرتے ہوئے وہ اس پر تقدیس کا نشان لگاتے تھے اور مجھ سے اسے دیکھنے کو کہتے تھے۔
میری محبوبہ پھر اپنے نرم ہاتھ میرے ماتھے پر رکھتی تھی اور محبت بھری کہانیوں سے مجھے خوش کرتی تھی۔
میں یہ کہہ کر بھاگ جاتا تھا کہ نہیں! نہیں! اور میرا پیچھا کرتے ہوئے وہ مجھے اپنے سینے پر رکھ کر بہت پیار سے گلے لگاتا تھا۔
لیکن اب جدائی پر میں اسی خندہ پیشانی سے روتا ہوں لیکن میرا پیارا آقا مجھے خواب میں بھی نظر نہیں آتا۔ (576)