اگر آنکھ کو زبان اور کان مل جائیں تو جو کچھ بھی کانوں سے دیکھتا اور سنتا ہے، وہ پھر حقیقت کو بیان کرتا ہے اور پہنچا دیتا ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے کانوں کو زبان اور آنکھ مل جائے تو زبان سے وہی بات کریں گے جو آنکھوں سے دیکھتے اور سنتے ہیں۔
اگر اللہ تعالیٰ زبان کو آنکھ اور کان دے تو وہ کہے گا جو آنکھ سے دیکھتا ہے اور کانوں سے سنتا ہے۔
آنکھوں کو زبان اور کانوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، کانوں کو زبان اور آنکھوں کا مکمل تعاون درکار ہوتا ہے لیکن جیسا کہ گرو گرنتھ صاحب کے صفحہ 1091 پر گرو نانک نے کہا ہے کہ ''جیبھ راسائن چونی رتی لال لاوے'' (اموت کی طرح چوسنا نام، رب کے نام کا دھیان،