جس طرح شادی کی خوشی میں دولہا اور دلہن دونوں کے گھر گانے گائے جاتے ہیں، اسی طرح دولہا کا فریق جہیز اور دلہن کی آمد کے ذریعے حاصل کرنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے جب کہ دلہن کا خاندان مال و دولت اور اپنی بیٹی سے محروم ہوتا ہے۔
جس طرح جنگ شروع ہونے سے پہلے دونوں طرف سے ڈھول پیٹے جاتے ہیں، اسی طرح ایک جیت جاتا ہے اور دوسرا بالآخر ہار جاتا ہے۔
جس طرح ایک کشتی دریا کے دونوں کناروں سے مسافروں سے بھری ہوئی نکلتی ہے،
ایک جہاز پار کرتا ہے جبکہ دوسرا آدھے راستے میں ڈوب سکتا ہے۔
اسی طرح گرو کے فرمانبردار سکھ اپنے اچھے اعمال کی بدولت معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کرتے ہیں جب کہ برائیوں میں ملوث افراد کو ان کے برے اعمال سے آسانی سے پہچانا جاتا ہے۔ (382)