اگر سچے گرو کی ایک جھلک کسی شاگرد کو اس کیڑے کی حالت میں نہیں بدلتی ہے جو اپنے آپ کو اپنے پیارے چراغ پر قربان کرنے کے لئے تیار ہے، تو وہ گرو کا سچا شاگرد نہیں کہلا سکتا۔
سچے گرو کی سریلی باتیں سن کر اگر کسی شاگرد کی حالت اس ہرن جیسی نہ ہو جائے جو گھنڈا ہیرہ کی آواز پر ترس جاتا ہے تو اس نے اپنے اندر بھگوان کا نام لیے بغیر اپنی قیمتی زندگی برباد کر لی۔
سچے گرو سے نام جیسا امرت حاصل کرنے کے لیے اگر کوئی شاگرد پورے یقین کے ساتھ سچے گرو سے نہیں ملتا جیسے بارش کا پرندہ سواتی کی بوند کے لیے تڑپتا ہے تو اس کے ذہن میں سچے گرو کے لیے کوئی یقین نہیں ہے اور نہ ہی وہ کر سکتا ہے۔ اس کے عقیدت مند پیروکار بنیں۔
سچے گرو کا ایک عقیدت مند شاگرد اپنے دماغ کو الہی کلام میں مشغول کرتا ہے، اس پر عمل کرتا ہے اور سچے گرو کی محبت بھری گود میں اس طرح تیرتا ہے جیسے مچھلی پانی میں خوشی اور اطمینان سے تیرتی ہے۔ (551)