جس طرح جب کوئی بادشاہ آ کر تخت پر بیٹھتا ہے تو ہر طرف سے لوگ اس کے پاس اپنے مسائل اور درخواستیں یا نذرانے لے کر آتے ہیں۔
اور اگر بادشاہ غصے میں کسی مجرم کو قتل کرنے کا حکم دے تو اس شخص کو فوراً پھانسی دے دی جاتی ہے۔
اور کسی شریف اور نیک شخص سے خوش ہو کر معزز شخص کو لاکھوں روپے دینے کا حکم دیتا ہے، کیشیئر حکم کی تعمیل کرتا ہے اور فوراً مطلوبہ رقم لے آتا ہے۔
جس طرح ایک بادشاہ کسی مجرم یا شریف آدمی کا فیصلہ سناتے وقت غیر جانبدار رہتا ہے، اسی طرح ایک روشن خیال شخص بھی اللہ تعالیٰ کو انسان کی تمام آسائشوں اور مصیبتوں کا سبب سمجھتا ہے اور وہ خود بھی اللہ تعالیٰ کا جاننے والا ہونے کی وجہ سے ان سے دور رہتا ہے۔