جیسے ناپاک سونا جب مصلوب میں گرم کیا جائے تو ادھر ادھر چلتے رہیں لیکن جب پاک ہو جائے تو مستحکم ہو جاتا ہے اور آگ کی طرح چمکتا ہے۔
اگر ایک بازو میں کئی چوڑیاں پہنی جائیں تو ایک دوسرے سے ٹکراتے ہوئے شور مچاتی رہتی ہیں لیکن جب پگھل کر ایک بن جاتی ہیں تو خاموش اور بے آواز ہو جاتی ہیں۔
جس طرح بچہ بھوکا روتا ہے لیکن ماں کی چھاتی سے دودھ پی کر پرسکون اور پر سکون ہوجاتا ہے۔
اسی طرح دنیاوی وابستگیوں اور محبتوں میں جکڑا ہوا انسانی ذہن ہر طرف بھٹکتا رہتا ہے۔ لیکن سچے گرو کے واعظوں سے، وہ مستحکم اور پرسکون ہو جاتا ہے۔ (349)