کوئی عمل نہیں لیکن بار بار بولنا فضول ہے۔ بار بار چینی کہنے سے زبان میٹھا ذائقہ محسوس کرنے سے قاصر ہے اور نہ ہی سردی سے کپکپاہٹ آگ کہنے سے رک سکتی ہے! آگ!
ڈاکٹر کے بار بار کہنے سے کوئی بیماری ٹھیک نہیں ہوتی! ڈاکٹر! اور نہ ہی کوئی ان آسائشوں سے لطف اندوز ہوسکتا ہے جو پیسہ صرف پیسہ کہہ کر خریدتا ہے! پیسے!
جیسے کہ صندل! چندن، چندن کی خوشبو پھیل نہیں سکتی، نہ چاند کی روشنی کو بار بار چاند کہنے سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ چاند جب تک چاند طلوع نہیں ہوتا۔
اسی طرح صرف مقدس وعظ و نصیحت کو سننے سے کوئی بھی الٰہی طرز زندگی اور ضابطہ حیات حاصل نہیں کر سکتا۔ سب سے بنیادی ضرورت اصل زندگی میں اسباق پر عمل کرنے کی ہے۔ لہٰذا گرو کے بابرکت نام سمرن کی مشق سے