جس طرح تیر کمان میں رہنے تک (جنگجو کے) مکمل کنٹرول میں رہتا ہے، لیکن ایک بار چھوڑ دیا جائے تو وہ واپس نہیں آسکتا جس طرح بھی کوئی کوشش کرے۔
جس طرح شیر پنجرے میں رہتا ہے لیکن جب چھوڑا جاتا ہے تو قابو میں نہیں آتا۔ ایک بار قابو سے باہر ہو جائے تو اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔
جس طرح جلتے ہوئے چراغ کی گرمی گھر میں کسی کو محسوس نہیں ہوتی لیکن اگر وہ جنگل کی آگ بن جائے (گھر میں پھیل جائے) تو بے قابو ہو جاتی ہے۔
اسی طرح کسی کی زبان پر موجود الفاظ کو کوئی نہیں جان سکتا۔ کمان سے نکلے ہوئے تیر کی طرح بولے گئے الفاظ واپس نہیں لیے جا سکتے۔ اس لیے انسان کو ہمیشہ سوچنا چاہیے اور اس پر غور کرنا چاہیے کہ کوئی کیا کہنے والا ہے اور تمام گفتگو ڈبلیو کے مطابق ہونی چاہیے۔