دل اور محبوب ایک دوسرے سے بہت جڑے ہوئے ہیں
یہی وجہ ہے کہ یہ ہمیشہ بعد کی طرف دوڑتا رہتا ہے۔ (28) (4)
کوئی بھی جو منصور کی طرح مصلوب کی طرف دوڑتا ہے۔
اس کی گردن اور سر دونوں جہانوں میں فخر سے بلند ہوگا۔ (29) (5)
گویا کہتا ہے، "میں نے اصل زندگی اپنے محبوب کی یاد میں پائی ہے، اب مجھے شراب خانے یا پب میں جانے کی کیا ضرورت ہے؟" (29) (6)
کیا آج کوئی ہے جو اپنے محبوب کی ایک جھلک کے عشق میں دیوانہ ہو؟
اس دنیا میں جس کا کوئی سچا دوست (محبوب) ہے وہ بادشاہ ہے۔ (29) (1)
اے زندہ دل عاشق! میں جانتا ہوں کہ آپ دونوں جہانوں کو لہولہان کرنے میں شریک ہوں گے
کیونکہ تیری نشہ آور اور دلکش آنکھ آج شراب سے بھری ہوئی ہے (استعاراتی طور پر)۔" (29) (2) میرے دل کے خون نے میری پلکوں کو سرخ کر دیا ہے (زخمی عاشق کی طرح)، یہ ظاہر کرتا ہے کہ میرے دیوانے میں ایک عجیب چشمہ پھوٹ پڑا ہے۔ شدید محبت کی وجہ سے (29) (3) منصور کی طرح جس نے پاڑ یا مصلوب کا سایہ بھی حاصل کیا ہو، وہ نہ تو آسمان کی خواہش کرے گا اور نہ ہی آسمانی درخت کے سائے کی (29) (4) اے چراغ کے شعلے اپنے گلاب کے پھولوں والے چہرے کو تھوڑی دیر کے لیے روشن رکھ، کیونکہ کیڑے اور شبلی کا کچھ نہ کچھ کام ہے (29) (5) گویا کہتا ہے۔ ہر دیوانے محبت کرنے والے کا گلا گھونٹنے کے لیے
پھر بھی میرا دل (گرو کے) بالوں کے تالے میں دبا ہوا ہے۔‘‘ (29) (6) غریب مسافروں کی حالتِ زار کی کوئی سنتا ہے اور نہ پرواہ کرتا ہے۔ پہنچنا۔" (30) (1) (سچے معتقدین) ایک یا دو جو کے عوض ہزاروں بلند آسمان نہیں خریدیں گے، کیونکہ ان آسمانوں میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ مجھے میرے محبوب کے ٹھکانے تک پہنچا سکے (30) )محبت کے ڈاکٹر کے بقول، کوئی نہیں جانتا، درد و جدائی کے درد کو کوئی نہیں سنتا (ان کے دکھ درد کا علاج ہے)۔ 30) (3) اپنے دل کی آنکھوں کے لیے روشنی دیکھنا ہو تو سمجھ لو کہ محبوب کی خاک سے بہتر کوئی نہیں (30) (4) انسان کو ساری زندگی گزارنی چاہیے۔ اس کے محبوب کی یاد، کیونکہ اس علاج کے مقابلے میں کوئی اور دوا نہیں ہے (30) (5) کاش میں دنیا کی تمام دولت اور اپنی جان اس کے لیے قربان کر دوں، (وہ ایسی ہستی ہے)۔ جب تک میں ایسا نہ کروں اور مکمل طور پر ہتھیار ڈال دوں، میں اس کی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔" (30) (6)
گویا کہتا ہے، "میں اس کی چوکھٹ کی خاک کے لیے اپنے آپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوں، کیونکہ، جب تک میں ایسا نہ کروں، میں کبھی بھی اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر سکتا۔ مکمل عاجزی کے بغیر اس تک پہنچنا ناممکن ہے۔" (30) (7)
اگرچہ اکال پور کے ٹھکانے کی مٹھی بھر خاک شفا بخش دوا بنا سکتی ہے
یہ سات ممالک کا بادشاہ بننے کے لیے ہر منڈی کرنے والے کو بھی بلند کر سکتا ہے۔ (31) (1)
تیرے دربار کی خاک ماتھے کو سو تاج جواہرات کی طرح چمکاتی ہے