میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ (مخلوق) اور محافظ ہوں اور صرف وہی ہے جو ہر جگہ میرا محافظ ہے۔ (52) (3)
میرا دل و جان اپنے سارے بندھن چھینتے ہوئے تیری گلی میں اڑ گئے
یہ تیرا کرم ہے جو اس پرواز کے لیے میرے پروں کو پھیلاتا ہے۔ (52) (4)
اکالپورکھ کے عقیدت مند جنہوں نے نفس پر عبور حاصل کیا ہے وہ اپنے منہ سے اس کے اسم کے سوا کوئی لفظ نہیں نکالتے۔
اُن کے نزدیک اُس کے دھیان کے علاوہ کوئی بھی چیز محض ایک طنز اور بے معنی بحث ہے۔ (52) (5)
میرا کامل گرو ہر ایک کو "کالپورکھ، کمال کا مراقبہ کرنے کی ہدایت کرتا ہے! وہ لفظ یا اظہار کتنا مبارک ہے جو ہمیں اس کا پرجوش پیروکار بناتا ہے اور خود کو فتح کرنے کی طرف لے جاتا ہے۔" (52) (6)
گویا کہتی ہیں، "ہر جسم مجھ سے پوچھ رہا ہے، تم کون ہو؟ اور میں تمہیں کیا کہہ سکتا ہوں! دنیا ادراک کی گرفت میں ہے اور ہر کوئی تمہاری عظمت کی تلاش میں ہے۔" (52) (7) جب ہر طرح کی مصیبتوں میں ہماری حفاظت کے لیے واہگرو موجود ہے، تو پھر تم دوسری (فضول) کوششوں میں اپنا وقت کیوں ضائع کر رہے ہو (53) (1) اے میرے دل و جان! کوئی اور لفظ نہ بولو، تمہیں اس کے نام کا مراقبہ بننا چاہیے، اور آقا کا سچا عقیدت مند بن جانا چاہیے۔" (53) (2)
ایک لمحہ کسی سرگرمی میں گزارا سوائے واہ گرو کی یاد کے،
نیک روحوں کی نظر میں یہ سراسر بربادی اور زوال ہے۔ (53) (3)
جدھر دیکھو اس کے سوا کچھ نہیں
پھر تم (اس کی یاد میں) اتنے غافل کیوں ہو جب کہ اس کی ملاقات اس قدر واضح اور واضح ہے؟ (53) (4)
گویا! اکالپورکھ کے نام کے علاوہ کوئی اور لفظ نہ بولو۔
کیونکہ ہر دوسری گفتگو بالکل فضول، کھوکھلی اور بے بنیاد ہے۔ (53) (5)
گویا کہتا ہے، "میں نے خدا کے بنائے ہوئے ہر انسان کو خود خدا کے طور پر پہچانا ہے، اور میں اپنے آپ کو ان تمام حق کے غلاموں کا غلام (خادم) سمجھتا ہوں۔" (54) (1)