کیونکہ وہ مراقبہ کرتا ہے اور اس کی زبان پر صرف قادر مطلق کا نام ہے۔ (39) (2)
تیرے رخسار کے خوشبودار سیاہ دھبے نے ساری دنیا کو مسحور کر دیا ہے
اور تمہارے بالوں کے تالے ایمان اور دین کے لیے پھندے کی طرح ہیں اور کچھ نہیں۔(39) (3)
اے گرو! جلد از جلد مجھے اپنا سورج جیسا چہرہ دکھائیں،
کیونکہ میری آنسوؤں کی آنکھوں کا یہی علاج ہے اور کچھ نہیں۔‘‘ (39) (4) میرا دل و جان صرف اس کے خوبصورت قد و قامت پر مسحور ہے، اور میری جان میرے محبوب کے قدموں کی خاک پر قربان ہے۔ " (39) (5)
کاش! کاش تم نے ایک لمحے کے لیے بھی گویا سے پوچھا ہوتا، تم کیسے ہو؟
کیوں کہ میرے درد زدہ دل کا یہی واحد علاج ہے۔‘‘ (39) (6) (اس کے نام سے) مدہوش ہو کر متقی اور پاکدامن ہو جائے، نشہ میں مبتلا ہو کر زندگی سے بے نیاز ہو جائے اور مراقبہ کا مجسم ہو جائے۔ " (40) (1) کسی اور کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھو، یہ تو سر سے پاؤں تک آنکھ بن جائے اور اپنی نظر صرف اپنے محبوب کی طرف رکھو ) (2) دل چور بادشاہ، گرو کے دھڑ کے گرد طواف کریں، اور اپنے آپ کو اس کے بالوں کے خوشبودار تالے کی گرہ کا قیدی سمجھیں۔" (40) (3)
میں کسی کو مندر یا ململ کے مزار پر جانے کے لیے نہیں کہہ رہا ہوں۔
میں تو بس یہی مشورہ دے رہا ہوں کہ آپ جہاں بھی جانے کا فیصلہ کرتے ہیں، آپ کو اپنا چہرہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی طرف رکھنا چاہیے۔" (40) (4) مجھ سے اجنبی کی طرح منہ پھیر کر، میرے حریفوں کی طرف کیوں توجہ دے رہے ہو؟ ذرا دیکھو۔ تھوڑی دیر کے لیے بھی میری طرف آؤ اور اس ٹوٹے ہوئے دل کی حالت سے آشنا ہو جاؤ۔
درحقیقت اپنے آپ کو تمام مقاصد اور مشاغل سے دور کر دو۔ (اس طرح سے کوئی حقیقی مقصد حاصل کر سکتا ہے)
گہری محبت میں ہر کسی کے دل جلے ہوئے ہیں،
دونوں جہان اس کی جھلک کے لیے حیران بھی ہیں اور بے چین بھی۔ (41) (1)
تیری گلی کی دھول دیدار کی آنکھوں کے لیے تابوت کی مانند ہے
اور آنسوؤں کی آنکھوں کے لیے اس سے بہتر کوئی علاج نہیں ہے۔ (41) (2)