گویا کہتا ہے، "میں اپنے آپ کو آپ کے بالوں کے تالے کے گھنگھروؤں میں الجھاتا رہتا ہوں، اے گرو! کیونکہ، میرا دماغ جو آپ کو دیکھنے کی شدید خواہش کے ساتھ تڑپتا رہتا ہے، وہ سکون اور استحکام حاصل کر سکتا ہے۔" (19) (7) گہری محبت میں مبتلا مریض کے لیے ڈاکٹر کیا تجویز کر سکتا ہے، جب ہم خود لنگڑی ٹانگوں سے معذور ہوں تو وہ کیسے صحیح راستہ دکھا سکتا ہے؟ 20) (1) اس کی (گرو) کی تمام چمک اور فضل بغیر کسی چھلاوے کے نظر آتے ہیں، جب ہم انا کے آڑ میں ہوتے ہیں، تو چاند جیسا پر سکون چہرہ بھی ہمارے لیے کیا کر سکتا ہے (20) اس کے دماغ میں کوئی لمحاتی سمت یا استحکام نہیں ہے، ایک پرسکون جگہ یا ایک حویلی کا پرسکون کونا اس کے لئے کیا کر سکتا ہے؟" (20) (3)
محبوب کی بارگاہ میں بغیر مبلغ عشق کے کیسے پہنچ سکتے ہیں؟
اگر آپ میں خواہش اور جذبات کی کمی ہے تو رہنما کیا مدد کر سکتا ہے؟ (20) (4)
اے گویا! "جب تک آپ گرو کے قدموں کی مقدس خاک کو اپنی آنکھوں کے لیے کلیریم کے طور پر استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے، آپ خالق کے فضل و کرم کو دیکھ سکیں گے۔ آپ کے لیے اس کے علاوہ کیا کام ہے؟" (20) (5)
جب ہوا کا جھونکا اُس کے زنجیروں کے گھنگھروؤں سے گزرتا ہے،
گویا یہ میرے پاگل دماغ کے لیے ایک عجیب زنجیر کی کڑی بنا رہا ہے۔ (21) (1)
ہم انسانی جسم کی اہمیت کو ابتدائے تخلیق سے لے کر اب تک نہیں سمجھ سکے ہیں۔
کہ، رب نے اس جسم کو اپنے ٹھکانے کے لیے بنایا ہے۔ (21) (2)
عاشق کا دل تھوڑے ہی عرصے میں محبوب کا دل بن جاتا ہے۔
جو بھی محبوب کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے وہ پاؤں سے سر تک دل و جان بن جاتا ہے۔ (21) (3)
تم روٹی کے ایک لقمے کے لیے (ہر) ذلیل انسان کے پیچھے کیوں بھاگ رہے ہو؟
تم اچھی طرح جانتے ہو کہ صرف ایک دانے کا لالچ آدمی کو قیدی بنا دیتا ہے۔ (21) (4)